خالد حسینی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خالد حسینی
(انگریزی میں: Khaled Hosseini)،(فارسی میں: خالد حسینی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 4 مارچ 1965ء (59 سال)[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل [8]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کیلیفورنیا، سان ڈیاگو   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ڈاکٹریٹ [9]  ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب ،  ناول نگار ،  طبی مصنف ،  طبی مصنف ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [10]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں کائٹ رنر ،  اے تھاؤزنڈ سپلنڈڈ سنز   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

خالد حسینی (پیدائش؛ 4 مارچ 1965ء) افغان نژاد امریکی ناول نگار اور طبیب ہیں۔[11][12]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

خالد حسینی 4 مارچ 1965 میں کابل میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والدین کی پانچ اولادوں میں سب سے بڑے بیٹے تھے۔اپنے بچپن میں خالد حسینی فارسی شاعری پڑھنے کے رسیا تھے۔خاص طور پر انھوں نے صوفی شعرا کو بہت پڑھا جیسا کہ رومی، حافظ، عمر خیام، عبد القادر بیدل اور دوسرے صوفی شعرا۔اُن کی پسندیدہ کتابوں میں دیوانِ حافظ سرِفہرست ہے۔1980 میں وہ امریکا چلے گئے۔ وہ دی کائٹ رنر، اے تھاؤزینڈ سپلینڈڈ سنز اور دا ماؤنٹین ایکھوڈ جیسے بہترین ناول لکھ کر نیویارک ٹائمز کے مطابق بہترین فروخت کنندہ ہیں۔

والدین[ترمیم]

اُن کے والد ایک سفارتکار تھے۔ اور والدہ ایک سیکنڈری اسکول میں استانی تھیں۔ 1976 میں وہ اپنے والدین کے ساتھ پیرس چلے گئے جہاں اُن کے والد افغان سفارت خانے میں کام کرنے لگے۔

سیاسی پناہ[ترمیم]

1979 میں سوویت یونین کے افغانستان پہ چڑھائی کے بعد اُن کے خاندان کے لیے افغانستان آنا ناممکن تھا سو وہ امریکا کی طرف سے سیاسی پناہ حاصل کر کے کیلیفورنیا چلے گئے۔

تعلیم[ترمیم]

حسینی نے جامعہ سانتاکلارا سے حیاتیات پڑھی اور 1989 میں جامعہ کیلیفورنیا ،سین جوز میں طبی اسکول میں داخلہ لیا۔

عملی زندگی کا آغاز[ترمیم]

بطور طبیب[ترمیم]

انھوں نے اپنی طبی تعلیم کی ڈگری لینے کے بعد 1996 میں معالجِ امراضِ باطنیہ کے طور پہ کیلی فورنیا میں اپنی پریکٹس کا آغاز کیا۔

بطور مصنف[ترمیم]

2001 میں انھوں نے اپنا پہلا ناول "دی کائٹ رنر" شروع کیا۔ وہ اپنی طبی پریکٹس پہ جانے سے پہلے علی الصبح چار بجے ہی سے لکھنا شروع کر دیا کرتے تھے۔حسینی نے 2004 ہی میں طب کے پیشہ کو خیر آباد کہتے ہوئے اپنا سارا وقت اپنی تحریروں کے لیے وقف کر دیا۔

بطور خیر سگالی سفیر ہائی کمشنر اقوامِ متحدہ برائے مہاجرین[ترمیم]

اُن کا ناول"دی کائٹ رنر" ایک اور طرح سے بھی حسینی کی زندگی کا رُخ موڑنے کا سبب بنا کہ انھیں 2006 میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر کے لیے مہاجروں کی بہبود کے لیے خیرسگالی کا سفیر بنا دیا گیا۔

خالد حسینی فاؤنڈیشن[ترمیم]

خالد حسینی، خالدحسینی فاؤنڈیشن کے بانی ہیں جو افغانستان کی سماجی بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

انھوں نے رویا حسینی سے شادی کی اور اُن کے دو بچے ہیں،حارث اور فرح۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ شمالی کیلی فورنیا میں رہتے ہیں۔

دی کائٹ رنر[ترمیم]

دی کائٹ رنر کی زبردست اور ٹھوس کہانی کی بنا پر ناول کو بہت سراہا گیا۔ تاہم تنقید نگاروں نے اِس کی کہانی کو جذبات انگیز ناٹک قرار دیا۔اِس کے باوجود قارئین کی ایک بڑی تعداد میں یہ نہ صرف بہت مقبول ہوا بلکہ انھوں نے اِس کی بہت تعریف کی اور یہ ناول تین درجن سے زیادہ ممالک میں شائع ہوا۔ ناول دی کائٹ رنر پہ 2007 میں ایک فلم بھی بنی۔ اُن کی تحریروں کا موضوع: اُن کے تمام ناول افغانستان کے پسِ منظر اور مسائل و حالات کے تناظر میں لکھے گئے ہیں

طرزِ تحریر[ترمیم]

اُن کا طرزِ تحریر بہت واضح اور شوخ ہونے کے ساتھ ساتھ محسوسات سے بھرپور ہے۔افغانستان کے حالات کی تحریری عکاسی کے لیے مشہور ہیں خاس طور پہ اپنے ناول "دی کائٹ رنر" کے حوالہ سے۔

کتابیات[ترمیم]

ناول[ترمیم]

  1. دی کائٹ رنر، 2003ء
  2. اے تھاؤزینڈ سپلینڈڈ سنز (22 مئی2007 ،A Thousand Splendid Suns)
  3. دا ماؤنٹین ایکوھڈ (2013,Mountains Echoed)

افسانہ[ترمیم]

سی پرئیر (2018، Sea Prayer)

اعزازات[ترمیم]

  1. ایکسکلیوسو بکز بوئک پرائز

(دی کائٹ رنر 2004)

  1. برٹش بک ایوارڈ

زفاررچرڈ اینڈ جیوڈی بیسٹ ریڈ آف دا ائیر(اے تھاؤزینڈ سپلینڈڈ سنز،2008)

  1. بک سینس بک آف دا ائیر ایوارڈ

(اے تھاؤزینڈ سپلینڈڈ سنز فار ایڈلٹ فکشن،2008)

  1. کیلی فورنیا بک ایوارڈ سلور میڈل

(اے تھاؤزینڈ سپلینڈڈ سنز فار فکشن،2007)

  1. گڈ ریڈ چوائس ایوارڈ

(اینڈ دا ماؤنٹین ایکھوڈ فار فکشن،2013)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6cc4406 — بنام: Khaled Hosseini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Khaled-Hosseini — بنام: Khaled Hosseini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?36669 — بنام: Khaled Hosseini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. BD Gest' author ID: https://www.bedetheque.com/auteur-31711-BD-.html — بنام: Khaled Hosseini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/hosseini-khaled — بنام: Khaled Hosseini
  6. Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/5773 — بنام: Khaled Hosseini
  7. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000027842 — بنام: Khaled Hosseini — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ربط : https://d-nb.info/gnd/128794755  — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  9. ربط : https://d-nb.info/gnd/128794755  — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2015 — اجازت نامہ: CC0
  10. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb145366756 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  11. Bilal ibn Rasheed The not-so-curious case of Khaled Hosseini آرکائیو شدہ 2013-10-22 بذریعہ وے بیک مشین۔ اخبارات کا جنگ گروہ
  12. "A Critical Response to the Pashtun Bashing in The Kite Runner, by Nationalist Pashtun Rahmat Rabi Zirakyar"۔ Dawat Independent Media Center (DIMC)۔ 15 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ